Alikhan Riyaz

Add To collaction

لیلا مجنو اور وہ

محبت کے نشے میں مکمل ڈوبے ہویے یہ الفاظ آج سے دس ماہ قبل جناب قیس عالم صاحب نے لیلی صدیقی سے ہونے والی اپنی دوسری ملاقات میں ان سے کہے تھے . ان کی پہلی ملاقات ایک محفل مشاعرہ میں ہوئی تھی جہاں قیس عالم نے بھی اپنی ایک " کچھ زیادہ ہی آزاد " نظم پڑھ کر ا وسط

سے نچلے درجے سے ذرا اوپری درجے کی داد سمیٹی تھی .( واضح رہے زور " ذرا" پر ہے ) تاہم موصوف غضب کی پرسنالٹی کے مالک تھے . اوپر سے صنف نازک میں سے کسی کے مخاطب کرنے پر اس روز ان کا وہ " اینگری ینگ مین " والا انداز اف ! کہیوں کا دل دھڑک دھڑک گیا تھا . کچھ نے دھڑکتے دل کے ساتھ ان کی فیس بک آئی- ڈی بھی پوچھ ڈالی لگے ہاتھوں اور یہ بھی بتا ڈالا کہ وہ آج اس کی نظم سننے کے بعد ان سی کس قدر متاثر ہوئی ہیں کہ بس فین ہی بن گئی ہیں گویا ...

اور ان سارے بیانات پر ایک لمحے کے لئے بھی شک نہ کرتے ہویے ( حالانکہ کرنا چاہیے تھا ) قیس نے فی الفور ان بیانات پر نہ صرف یقین کر لیا بلکہ اپنی آئی-ڈی دے کر " فلاں فلاں چیزیں ضرور لائک کر کے شیئر کریں " کا ٹکڑا بھی لگا دیا ... یہ تو ہوا ان لڑکیوں کا ذکر جو اس روز انکی مداح بن گئی تھیں . جبکہ کچھ ایسی بھی تھیں جو خود انھیں مداح سرائی پر مجبور کر گئی تھیں . ان میں ایک لیلی بھی تھی ... خوبصورت ' با وقار ! وہ اسکی طرف خود بڑھا تھا تعارف تو ہو ہی چکا تھا ... بعد میں انکی دوستی ہو گئی .

لیلی تعلیم یافتہ ' ماڈرن اور با عمل لڑکی ضرور تھی ... مگر اس کے دل میں ایک نفیس طبع ' خوش شکل ' صاحب ذوق جیون ساتھی کی خواہش بھی پنپتی تھی ... اور قیس انہی خصوصیات کا حامل شخص دکھائی دیا تھا اسے ' اس کے علاوہ وہ باتیں بھی دل موہ لینے والی کیا کرتا تھا . سو اسکا اسیر ہویے بنا کوئی چارہ نہ تھا . لہذا ہو گئی .

وہ مشینی قسم کی لڑکی تھی . مگر اب بری طرح اسکی عادی ہوئی جا رہی تھی یا شاید اس نے بڑ ی محنت شاقہ سے لیلی کو اپنا عادی بنا ڈالا تھا ..وہ اپنی شاعری اس کے نام سے منسوب کیا کرتا . اس کے حسن کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملا ڈالتا . وہ اپنے الفاظ کا سحر پھونکتا تھا . لہذا خوبصورت لفظوں کی شیدائی لیلی مسحور ہوتی گئی ... اور سحر زد ہ انسان وہی دیکھ سکتا ہے جو اسکا ساحر اسے دکھاۓمگر کچھ اور لوگ بھی تھے جو ساحر کے سحر کے دائرہ کار سے باہر تھے ... اور انہی میں سے ایک بیلہ تھی ... مگر یہ بیلہ آخر تھی کون ؟

" OMG" پپو نے قیس کی زبانی اسکی اور لیلی کی آخری ملاقات کا احوال سن کر اپنا ماتھا بے بس زنانیوں کی مانند بری طرح پیٹ ڈالا . ارے او کم عقلے ' یہ کیا غضب کر آیا تو ... کم از کم مجھ سے تو پوچھ لیتا ."

   0
0 Comments